حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ممبئی کرلا شیعہ جامع مسجد کے خطیب و امام جمعہ سید غلام عسکری نے کہا کہ وسیم رضوی نے قرآن کی 26 آیتوں کو حذف کرنے کا مطالبہ کرکے ایک نئے فتنہ کو جنم دیا ہے اور اس شخص کا شیعہ عقیدے سے کوئی واسطہ نہیں ہے
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی وہ فتنہ کی باتیں کر چکا ہے اور اس کے سبب بھارت کی فضا خراب ہوئی ہے۔ آئین ہند نے تمام لوگوں کو اپنے اپنے مذاہب پر عمل کرنے کا اختیار دیا ہے، لیکن یہ شخص فتنہ پھیلانے کا عادی ہے اور قانونی شکنجے سے بچتا رہا ہے۔
مولانا عسکری نے کہا کہ قرآن رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانہ سے ہے اور اس میں ترمیم و تبدیلی کرنا اسلام سے خارج ہونے کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عدالت عظمیٰ ایسی عرضی کو خارج کرے اور اس فتنہ پرور کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
دریں اثناء آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا سید اطہر علی کی طرف سے ایک نشست بلائی گئی جس میں وسیم رضوی کے گستاخانہ و جاہلانہ بیان کی سخت الفاظ میں نہ صرف مذمت کی گئی بلکہ ایک ایکشن پلان بنا کر خاطی کو اس غلط عمل پر سزا دلانے کی یقین دھانی بھی کرائی گئی۔
نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید اطہر علی نے ملّت کے افراد کو مطمئن رہنے اور مشتعل نہ ہونے کی تاکید کی اور کہا کہ وسیم رضوی کی اس حماقت کو کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔
سیکریٹری جنرل آل انڈیا علما کونسل مولانا محمود خان دریاآبادی نے کہا کہ وسیم رضوی کی جاہلانہ اپیل کے خلاف ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ اشتعال سے بچیں، قانونی طور پر وسیم رضوی کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔
اس اہم نشست میں ایم ایل اے رئیس شیخ صاحب، ایڈوکیٹ مبین سولکر، جاوید شروف (چیئر مین حبیب ایجوکیشن ٹرسٹ)، مولانا نوشاد عالم (صدر علماء بورڈ)، مولانا شرف الدین (صدر جمعیت اہل سنت)، شفیق شیخ ملّی، سعید خان،کاظم ملک، شاکر شیخ، حافظ عبد الرحمٰن، داؤد بھائی سی اے، ایم عثمان، خلیل زاہد وغیرہ شریک رہے۔